تشریح:
آیت میں ذکر کردہ صورت حال اہل جہنم کی آخری حالت ہوگی جو جہنم میں داخل ہوتے وقت ان پر طاری ہوگی، اس سے پہلے میدان حشر میں تو یہ لوگ بہت کچھ کہیں گے۔ بہت سی معذرتیں پیش کریں گے لیکن جب عدل و انصاف کے تمام تقاضے پورے کر کے انھیں سزا سنا دی جائے گی تو وہ دم بخود رہ جائیں گے اور ان کے لیے اپنی معذرت میں کچھ کہنے کی گنجائش باقی نہ رہے گی۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے ہم کہتے ہیں کہ میں نے اسے بولنے نہیں دیا، یا میں نے اس کی بولتی بندکردی۔ واللہ اعلم۔