تشریح:
1۔ ایک روایت میں ہے کہ قرآن مجید کا ماہر قیامت کے دن مکرم، نیک اور لکھنے والے فرشتوں کے ساتھ ہو گا۔ (صحیح مسلم، صلاہ المسافرین، حدیث: 1862(798))
2۔ قرآن کے ماہر سے مراد وہ حافظ قرآن جو قرآن مجید کو صحیح طور پر پڑھتا ہے اور دوران تلاوت میں کوئی دشواری اور مشکل محسوس نہیں کرتا، اورجو شخص قرآن کی تلاوت کرنے میں دقت محسوس کرتا ہے، اس کے با وجود پڑھتا رہتا ہے اسے دوگنا اجر ملے گا۔ ایک اجر تلاوت کرنے کا اوردوسرا اس میں تکلیف اٹھانے کا لیکن وہ ماہر قرآن کے مرتبے اور مقام کو نہیں پہنچ سکے گا کیونکہ اس کی شان ہی الگ ہے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس معنی کو زیادہ واضح او راجح قرار دیا ہے۔ (فتح الباري:885/8)