تشریح:
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے: اس سے مراد ابولہب کی بیوی ام جمیل ہے۔ چونکہ یہ عورت کافر تھی، اس لیے اس کا طرز گفتگو بھی کافرانہ ہے۔ اس نے بطور طعن و طنز کے کہا کہ آپ کو آپ کے شیطان نے چھوڑ دیا ہے کیونکہ وہ آپ سے ناراض ہو گیا ہے۔ اس موقع پر حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بھی آپ کو تسلی دینے کے لیے کچھ کہا تھا جس کی وضاحت آئندہ حدیث میں ہے۔