تشریح:
1۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو انتہائی اختصار سے بیان کیا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’میرے خیال کے مطابق امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے شیخ یحییٰ بن بکیر نے بھی آپ کو اس طرح بیان نہیں کیا ہو گا۔ اور نہ انھوں نے اس قسم کا اختصار ہی کیا ہے بلکہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا تصرف ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اس قسم کے اختصارکو جائز سمجھتے ہیں۔‘‘ (فتح الباري:8\923)
2۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ مذکورہ آیت کے متعلق بتانا چاہتے ہیں کہ وہ کس پس منظر میں نازل ہوئی تھی۔