تشریح:
1۔ حدیث میں"عورت" سے مراد لعین ابولہب کی بیوی ام جمیل بنت حرب ہے۔ لیکن ایک روایت میں ہے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا: میرے خیال کے مطابق شاید آپ کا پروردگار آپ سے ناراض ہوگیا تو یہ آیات نازل ہوئیں۔ بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ ناپاک اور گندی عورت ام جمیل اور ام المومنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا دونوں نے ایسا کہا تھا۔ لیکن دونوں کے اندازِ بیان اور مقصد میں واضح فرق ہے۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپ کو تسلی دینے کے لیے کہا اور’’آپ کے پروردگار‘‘ کے الفاظ استعمال کیے جبکہ ام جمیل نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ’’آپ کے شیطان‘‘ کے الفاظ کہے۔ (فتح الباري: 907/8)
2۔ اس حدیث کو "فضائل قرآن" میں اس لیے ذکر کیا گیا ہے کہ قرآن کے نزول میں تاخیر اس لیے نہ تھی کہ آپ کونظر انداز کردیا گیا تھا بلکہ اس میں بہت سی حکمتیں تھیں جو ایک ہی بار قرآن کے نزول میں سرانجام نہ پاسکتی تھیں۔ ان حکمتوں کے پیش نظر حسب ضرورت گاہے بگاہے قرآنی آیات نازل ہوتی رہیں۔ (فتح الباري: 11/9)