تشریح:
1۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کہ شیطان نے تجھ سے سچ کہا ہے اس کی مطلق سچائی کا وہم ہو سکتا تھا۔ اس لیے آپ نے مبالغے کے ساتھ اس سے صدق کی نفی فرمائی۔ یعنی اس نے یہ بات سچ کہہ دی ہے، حالانکہ اس کی عادت ہمیشہ جھوٹ بولنا ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب الوکالہ (حدیث1123) میں یہ واقعہ تفصیل سے بیان کیا ہے۔
2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ شیطان کو اس کی اصلی صورت میں پکڑا لیا تھا پھر حضرت سلیمان علیہ السلام کی ایک دعا یاد آگئی تو اسے چھوڑدیا۔ (صحیح البخاري، ،الصلاة، حدیث:461) لیکن حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے جب قابو کیا تو وہ انسانی شکل میں تھا اور اس حالت میں اسے پکڑنا حضرت سلیمان علیہ السلام کی دعا کے منافی نہ تھا۔ (فتح الباري:72/9) واللہ اعلم۔
3۔ واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے سورہ البقرہ کی آخری دو آیات اور آیت الکرسی کی فضیلت بیان کر کے پوری سورت کے فضائل کی طرف اشارہ فرمایا ہے، واقعی یہ بڑی جامع سورت ہے جس کے بہت سے فضائل کتب احادیث میں مروی ہیں۔