تشریح:
1۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مطلب یہ تھا کہ تم یاد کی ہوئی سورتیں اس عورت کو سکھا دو۔ تیرا یہی حق مہر ہے۔
2۔ اس حدیث کی باب سے مناسبت اس طرح ہے کہ یہ قرآن دنیا میں بھی مال و دولت کے قائم مقام ہے اور مقصود کے حصول کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ آخرت کی عظمت ظاہر ہے۔ اس میں تو کوئی شک نہیں۔
3۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جس چیز پر فریقین، یعنی بیوی خاوند راضی ہو جائیں وہ مہر ہو سکتی ہے، خواہ وہ کتنی ہی معمولی ہو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا تھا: ’’جاؤ کچھ تو لاؤ اگرچہ لوہے کی انگوٹھی ہو۔‘‘ واللہ اعلم۔ (فتح الباري:97/9)