قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: تقریری

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلاَةِ (بَابُ الصَّلاَةِ إِلَى الأُسْطُوَانَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ عُمَرُ: «المُصَلُّونَ أَحَقُّ بِالسَّوَارِي مِنَ المُتَحَدِّثِينَ إِلَيْهَا» وَرَأَى عُمَرُ: رَجُلًا يُصَلِّي بَيْنَ أُسْطُوَانَتَيْنِ، فَأَدْنَاهُ إِلَى سَارِيَةٍ، فَقَالَ: صَلِّ إِلَيْهَا

503. حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَامِرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: «لَقَدْ رَأَيْتُ كِبَارَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْتَدِرُونَ السَّوَارِيَ عِنْدَ المَغْرِبِ»، وَزَادَ شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَنَسٍ، حَتَّى يَخْرُجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ نماز پڑھنے والے ستونوں کے ان لوگوں سے زیادہ مستحق ہیں جو اس پر ٹیک لگا کر باتیں کرتے ہیں۔ حضرت عمر ؓ نے ایک شخص کو دو ستونوں کے بیچ میں نماز پڑھتے دیکھا تو اسے ستون کے پاس کر دیا اور کہا کہ اس کی طرف نماز پڑھ۔

503.

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: میں نے نبی ﷺ کے بڑے بڑے صحابہ کرام کو دیکھا، وہ مغرب کی نماز کے وقت ستونوں کے سامنے جلدی چلے جاتے تھے۔ شعبہ نے اس روایت میں یہ اضافہ بیان کیا ہے: تا آنکہ نبی ﷺ (اپنے حجرے سے) باہر تشریف لاتے۔