تشریح:
بعض اسلاف سے سواری پر تلاوت کرنے کے متعلق کراہت منقول ہے، امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان کی تردید کے لیے یہ عنوان قائم کیا ہے شارح بخاری ابن بطال نے کہا ہے کہ اس سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصود یہ ثابت کرنا ہےکہ سواری پر تلاوت کرنا مسنون امر ہے اور اس سنت کی بنیاد درج ذیل ارشادباری تعالیٰ ہے۔ ’’پھر تم اس پر ٹھیک طرح بیٹھ جاؤ تو اپنے پروردگار کا احسان یاد کرو اور کہو: پاک ہے وہ ذات جس نے ہمارےلیے اسے مسخر کر دیا اور ہم تو اسے قابو میں نہ لاسکتےتھے۔‘‘ (الزخرف:43۔13) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سواری پر بیٹھتے تو یہ دعا پڑھتے تھے۔ (سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَٰذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ (13) وَإِنَّا إِلَىٰ رَبِّنَا لَمُنقَلِبُونَ) اس سے معلوم ہوا کہ سواری پر قرآن پڑھا جا سکتا ہے اس کا اصل قرآن میں موجود ہے۔ (صحیح مسلم، الحج، حدیث:3275۔(1342، فتح الباري:97/9)