تشریح:
(1) حدیث میں الباءة سے جسمانی اور مالی طاقت مراد ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطاب ان نوجوانوں سے ہے جنھیں عورتوں کی خواہش ہو اور وہ اس خواہش کو نظر انداز نہ کرسکتے ہوں۔
(2) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ شہوت کا جوش کم کرنے کے لیے دوائی وغیرہ سے علاج کرانا جائز ہے تا کہ جوش جاتا رہے اور انسان پر سکون ہو کر زندگی گزارنے کے قابل ہوجائے۔ بالکل نسل بندی کرکے شہوت ختم کر دینا صحیح نہیں کیونکہ کبھی ایسا ہوسکتا ہے کہ انسان کو نکاح کی قدرت حاصل ہو جائے تو اسے ندامت و شرمساری کا سامنا کرنا پڑے۔
(3) اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ شہوت توڑنے کے لیے غیر فطری اشیاء کا استعمال جائز نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے انسان کے لیے روزے رکھنے تجویز فرمائے ہیں لیکن ایک دو روزے تو شہوت کو ابھارنے کا باعث ہوتے ہیں، اس لیے کثرت سے روزے رکھنا شہوت کے جوش کو کم کرنے کا ذریعہ ہو سکتا ہے۔ والله اعلم.