تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ دیکھا تھا وہ حتمی اور یقینی تھا، البتہ علماء نے اس کے تین معانی بیان کیے ہیں:٭ یہ خواب اپنے ظاہر پر ہو جو تعبیر کا محتاج نہیں لیکن آپ نے اسے بصورت شک اس لیے بیان کیا کہ مذکورہ خواب اپنے ظاہر پر ہے یا تعبیر کا محتاج ہے۔ ٭اگر یہ دنیا کی بیوی ہے تو اللہ اس خواب کو ضرور پورا کرے گا اور یہ بات ہو کر رہے گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس میں شک تھا کہ یہ آپ کی دنیوی بیوی ہے یا آخرت میں ملنے والی شریک حیات ہے۔ ٭ آپ کو اس میں کسی قسم کا شک نہیں تھا، آپ نے شک کی صورت میں ایک مبنی بر حقیقت خبر دی۔ یہ بلاغت کی ایک قسم ہے جسے مزج الشك باليقين کہا جاتا ہے۔ (عمدة القاري: 14/18)
(2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے جامع ترمذی کے حوالے سے لکھا ہے کہ جو فرشتہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما کی تصویر لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تھا وہ حضرت جبرائیل علیہ السلام تھے۔ (جامع الترمذي، المناقب، حديث: 3880، و فتح الباري: 9/152)