تشریح:
(1) پھوپھی کے لفظ میں دادا کی بہن، نانا کی بہن،ان کے باپ کی بہن، اسی طرح خالہ کے لفظ میں نانی کی بہن اور نانی کی ماں سب داخل ہیں۔ اس کا قاعدہ کلیہ یہ ہے کہ ایسی دو عورتوں کو بیک وقت نکاح میں جمع کرنا منع ہے کہ اگر ان میں سے ایک کو مرد تصور کریں تو دوسری عورت سے اس کا نکاح جائز نہ ہو، البتہ اپنی بیوی کے ماموں کی بیٹی، چچاکی بیٹی، پھوپھی کی بیٹی سے نکاح کیا جاسکتا ہے۔
(2) ابن حبان کی روایت میں اس کی علت بیان کی گئی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ پھوپھی اور خالہ کی موجودگی میں ان کی بھتیجی یا بھانجی سے نکاح کیا جائے۔ آپ نے فرمایا: ’’اگر تم ایسا کرو گے تو قطع رحمی کے مرتکب ہوگے۔‘‘(صحیح ابن حبان بترتیب ابن بلبان: 426/9، رقم: 4116، و فتح الباري: 202/9) بیوی کے باپ کی خالہ کو بھی اس درجے میں رکھا گیا ہے۔ اس سے مراد رضاعی خالہ ہے کیونکہ اس کے بعد رضاعت کا مسئلہ بیان ہوا ہے، یعنی خالہ سے مراد عام ہے، خواہ نسبی ہو یا رضاعی، اس عورت کی اپنی ہو یا اس کے باپ کی، بہر حال اس سے کئی ایک فروعات نکلتی ہیں۔ والله اعلم