تشریح:
امام بخاری رحمہ اللہ نے نکاح متعہ کے متعلق نہی کا عنوان قائم کیا ہے جبکہ اس حدیث میں اس کی اجازت کا ذکر ہے؟ دراصل صحیح مسلم میں ہے، حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پھر ہمیں اس سے منع کر دیا گیا، (صحیح مسلم، النکاح، حدیث: 3418 (1405)) اگرچہ ایک روایت میں ہے: حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور حکومت میں اس سے منع فرمایا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے اجتہاد سے نہیں بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے امتناعی حکم کے پیش نظر اس سے منع کیا تھا جیسا کہ حدیث میں ہے: حضرت عمر رضي اللہ عنہ جب خلیفہ بنے تو آپ نے منبر پر چڑھ کر خطبہ دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن تک نکاح متعہ کی اجازت دی تھی، پھر اس سے منع کر دیا تھا۔ (سنن ابن ماجة، النکاح، حدیث: 1963) ایک روایت میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ منبر پر تشریف تشریف فرما ہوئے، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کی اور فرمایا: لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ نکاح متعہ کرتے ہیں جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کر دیا تھا۔ (السنن الکبریٰ للبیهقي: 206/7، و فتح الباري: 216/9)