قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ عَرْضِ الإِنْسَانِ ابْنَتَهُ أَوْ أُخْتَهُ عَلَى أَهْلِ الخَيْرِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5122. حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُحَدِّثُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حِينَ تَأَيَّمَتْ حَفْصَةُ بِنْتُ عُمَرَ مِنْ خُنَيْسِ بْنِ حُذَافَةَ السَّهْمِيِّ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتُوُفِّيَ بِالْمَدِينَةِ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَتَيْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَفْصَةَ فَقَالَ سَأَنْظُرُ فِي أَمْرِي فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ ثُمَّ لَقِيَنِي فَقَالَ قَدْ بَدَا لِي أَنْ لَا أَتَزَوَّجَ يَوْمِي هَذَا قَالَ عُمَرُ فَلَقِيتُ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ فَقُلْتُ إِنْ شِئْتَ زَوَّجْتُكَ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ فَصَمَتَ أَبُو بَكْرٍ فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيَّ شَيْئًا وَكُنْتُ أَوْجَدَ عَلَيْهِ مِنِّي عَلَى عُثْمَانَ فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ ثُمَّ خَطَبَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْكَحْتُهَا إِيَّاهُ فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ لَعَلَّكَ وَجَدْتَ عَلَيَّ حِينَ عَرَضْتَ عَلَيَّ حَفْصَةَ فَلَمْ أَرْجِعْ إِلَيْكَ شَيْئًا قَالَ عُمَرُ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ أَبُو بَكْرٍ فَإِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرْجِعَ إِلَيْكَ فِيمَا عَرَضْتَ عَلَيَّ إِلَّا أَنِّي كُنْتُ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ ذَكَرَهَا فَلَمْ أَكُنْ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَوْ تَرَكَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبِلْتُهَا

مترجم:

5122.

سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے کہ جس وقت حفصہ بنت عمر خنیس بن حذافہ ؓ کی وفات کی وجہ سے بیوہ ہو گئیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور خنیس ؓ  نبی ﷺ کے صحابی تھے اور ان کی وفات مدنیہ طیبہ میں ہوئی تھی۔ ۔ ۔ سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے بیان کیا کہ میں سیدنا عثمان بن عفان ؓ کے پاس آیا انہیں حفصہ کے نکاح کی پیش کش کی، انہوں نے کہا کہ میں اس معاملے میں غور و فکر کروں گا۔ چند دن گزر جانے کے بعد پھر میری ان سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا: میرے لیے یہ امر ظاہر ہوا ہے کہ میں ان دنوں نکاح نہ کروں۔ سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے فرمایا: پھر میں سیدنا ابوبکر صدیق ؓ سے ملا تو میں نے (ان سے ) کہا: اگر آپ چاہیں تو میں اپنی بیٹی حفصہ کا نکاح تم سے کر دوں۔ سیدنا ابوبکر صدیق ؓ خاموش رہے اور مجھے جواب نہ دیا۔ مجھے ان کے عدم التفات کی وجہ سے سیدنا عثمان بن عفان ؓ کی نسبت زیادہ غصہ آیا۔ ابھی چند دن گزرے ہوں گے کہ خود رسول اللہ ﷺ نے سیدہ حفصہ سے نکاح کا پیغام بھیج دیا تو میں نے سیدہ حفصہ‬ ؓ ک‬ا آپ سے نکاح کر دیا۔ اس کے بعد میری ملاقات سیدنا ابوبکر صدیق ؓ سے ہوئی تو انہوں نے فرمایا کہ جب آپ نے سیدہ حفصہ‬ ؓ س‬ے نکاح کی مجھے پیش کش کی تھی تو میں نے آپ کو کوئی جواب نہیں دیا تھا، شاید آپ کو اس بات سے تکلیف ہوئی ہوگی۔ سیدنا عمر ؓ نے کہا: ہاں۔ سیدنا ابوبکر صدیق ؓ نے فرمایا: جب آپ نے مجھے اس کے ساتھ نکاح کی پیش کش کی تھی تو مجھے جواب دینے سے کوئی امر مانع نہ تھا سوائے اس بات کے کہ رسول اللہ ﷺ نے سیدہ حفصہ‬ ؓ ک‬ا ذکر مجھ سے کیا تھا، اس لیے میں آپ کے راز کو فاش نہیں کرنا چاہتا تھا، اگر رسول اللہ ﷺ اپنا ارادہ ترک کر دیتے تو میں اسے قبول کر لیتا۔