تشریح:
(1) امام بخاری رحمہ اللہ کا اس حدیث سے استدلال دو امر پر موقوف ہے: ٭رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما کو خواب میں دیکھا اور حضرات انبیاء علیہم السلام کے خواب برحق اور سچے ہوتے ہیں۔ اس کا خواب میں دیکھنا ایسا ہے گویا آپ نے اسے بیداری کی حالت میں دیکھا ہے۔ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما کو حقیقت کے اعتبار سے دیکھا تھا، آپ کی تصویر نہیں دکھائی گئی تھی جیسا کہ واضح طور پر حدیث کے الفاظ دلالت کرتے ہیں۔ اگرچہ اس وقت سن طفولیت کا دور تھا لیکن نکاح سے پہلے اپنی منگیتر کو دیکھ لینے کا حکم اس سے ثابت ہوتا ہے۔ (فتح الباري: 227/9)
(2) نکاح سے پہلے عورت کو ایک نظر دیکھ لینے میں مصلحت یہ ہے کہ اطمینان قلب حاصل ہو جائے اور مزید رغبت کا باعث بنے۔ والله اعلم