تشریح:
(1) مندرجہ ذیل شرائط کا لحاظ رکھتے ہوئے آج بھی نکاح یا ولیمے کے موقع پر دف کا استعمال جائز ہے اور اس کے ساتھ اشعار بھی پڑھے جا سکتے ہیں: ٭دف صرف ایک طرف سے بجائی جاتی ہے اور اس کے بجانے سے سادہ سی آواز پیدا ہوتی ہے۔ اس میں گھنگرو کی جھنکار نہیں ہونی چاہیے۔ ٭دف بجاتے وقت دیگر آلات موسیقی استعمال نہ کیے جائیں کیونکہ ان آلات کی حرمت پر قرآن و حدیث میں واضح دلائل موجود ہیں۔ ٭خوشی کے موقع پر صرف رزمیہ اشعار پڑھے جائیں جو شجاعت و بہادری پر مشتمل ہوتے ہیں، بزمیہ قسم کے اشعار پڑھنے سے اجتناب کیا جائے جو ہیجان انگیز اور عشقیہ ہوتے ہیں۔ ٭جوان عورتیں اس میں حصہ نہ لیں بلکہ نابالغ بچیاں ہی ایسے موقع پر گنجائش سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ اگر بچیوں کے اشعار پڑھنے سے کسی فتنے کا اندیشہ ہو تو ان پر بھی پابندی لگائی جا سکتی ہے۔ ٭یہ اہتمام ایسے حلقے میں ہو جہاں عزیز و اقارب ہوں، اجنبی لوگوں کا دل بہلانے کے لیے اس قسم کی محفل کا اہتمام کرنا شرعاً ناجائز ہے۔ ٭وہ اشعار خلاف شریعت مضامین پر مشتمل نہ ہوں۔ اگر شریعت سے متصادم اشعار ہوں تو ان پر پابندی لگانا شریعت کا عین تقاضا ہے۔ مذکورہ شرائط کو ملحوظ رکھتے ہوئے خوشی کے موقع پر دف کے ساتھ اشعار پڑھے جا سکتے ہیں۔ والله اعلم
(2) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ربیع بنت معوذ بن عفراء کے بستر پر ان کے پاس بیٹھے۔ یہ آپ کی خصوصیت تھی کہ آپ اجنبی عورت کے ساتھ خلوت کر سکتے تھے اور اسے دیکھ بھی سکتے تھے جیسا کہ آپ ام حرام بنت ملحان کے پاس تشریف لےجاتے، ان کے گھر آرام فرماتے اور وہ آپ کے سرمبارک کو آرام پہنچاتی تھیں، حالانکہ وہ آپ کی محرمہ نہ تھی اور نہ ان کے ساتھ زوجیت ہی کا تعلق تھا۔ (فتح الباري: 254/9)