تشریح:
(1) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی والدہ ماجدہ حضرت ام رومان رضی اللہ عنہا نے انھیں رخصتی کے لیے تیار کیا اور انصار کی خواتین نے ان کے لیے، جو عورتیں ان کے ہمراہ تھیں، نیز دلھن کے لیے خیر و برکت کی دعا کی کہ تم سب خیر و برکت پر آئی ہو۔
(2) زمانۂ قدیم سے یہ عادت چلی آ رہی ہے کہ جب دلھن کی والدہ اسے لے کر دلہے کے گھر آتی ہے تو اس کے ہمراہ کچھ نہ کچھ خواتین ضرور آتی ہیں۔ ان سب کے لیے انصار کی خواتین نے دعا کی جو دلھن کے آنے سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں موجود تھیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے مسند احمد کے حوالے سے لکھا ہے کہ سیدہ ام رومان رضی اللہ عنہا نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بٹھا دیا اور کہا: اللہ کے رسول! یہ آپ کی بیوی ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے آپ کے لیے با برکت بنائے۔ (مسند أحمد: 211/6، و فتح الباري: 278/9)