تشریح:
(1) جہاد میں شرکت کے لیے اس کا دل ہر قسم کی آلائش سے پاک ہونا چاہیے، اس بنا پر اگر کسی نے نکاح کیا اور بیوی کی رخصتی نہیں ہوئی اور میاں بیوی دونوں اکٹھے نہیں ہوئے تو اسے چاہیے کہ جنگ میں جانے سے پہلے پہلے اپنی بیوی کو گھر لے آئے اور اس سے مباشرت کرے تاکہ ہر قسم کے خیالات سے اس کا دل جہاد کے لیے فارغ ہو جائے۔
(2) علامہ ابن منیر رحمہ اللہ نے لکھا ہے: اس سے عام لوگوں کی تردید ہوتی ہے جو یہ ذہن رکھتے ہیں کہ نکاح سے پہلے حج کرنا چاہیے تاکہ عفت و عصمت کی حفاظت یقینی ہو جائے، حالانکہ اسے حج کرنے سے پہلے نکاح کرنا چاہیے تاکہ اس کا دل برے خیالات سے پاک ہو جائے، پھر حج کرنے سے اس کی روحانیت میں اضافہ ہو۔ (فتح الباري: 279/9)