تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما کی عمر اٹھارہ برس تھی۔
(2) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رخصتی کے وقت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما کی عمر نوبرس تھی اور آپ بالغ ہو چکی تھیں۔ دراصل بلوغ کا تعلق موسم اور آب و ہوا کے ساتھ بہت گہرا ہے۔ گرم خطوں میں بلوغ جلدی آ جاتا ہے جبکہ سرد علاقوں میں اس میں دیر ہو جاتی ہے۔ پھر انسانی صحت کا بھی اس میں بہت عمل دخل ہے۔ کمزور اور نحیف عورت جلدی بالغ ہو جاتی ہے جبکہ صحت مند عورتوں کو دیر سے بلوغ آتا ہے۔ بعض اہل علم نے اس مقام پر بہت تکلفات سے کام لیا ہے، حالانکہ عرب جیسے علاقوں میں نو برس کی عمر میں لڑکی کا بالغ ہونا بعید از عقل بات نہیں۔ ہمارا مشاہدہ ہے کہ برصغیر کے علاقے میں بھی نو برس میں کچھ بچیاں بالغ ہو جاتی ہیں۔ والله اعلم