تشریح:
عام طور پر بیوی خاوند کاملاپ رات کے وقت ہوتا ہے، اس لیے"صبح تک" کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں ورنہ یہ حکم دن رات دونوں وقتوں کو شامل ہے جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے اس ذات قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جو آدمی اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ انکار کر دے تو آسمان والا اس پر سخت ناراض ہوتا ہے حتی کہ شوہر اس سے راضی ہو جائے۔‘‘ (صحیح مسلم، النکاح، حدیث: 3540 (1436)) اس روایت میں رات کا ذکر نہیں ہے۔ معلوم ہوا کہ مذکورہ حکم رات اور دن دونوں کو شامل ہے۔ ایک روایت میں ہےکہ جب خاوند اس پر ناراض ہو تو وہ لعنت کی حق دار ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خاوند اگر ناراض نہ ہو تو عورت لعنت کی زد میں نہیں آئے گی۔ (فتح الباري: 365/9)