قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ الغَيْرَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ وَرَّادٌ: عَنِ المُغِيرَةِ، قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ: لَوْ رَأَيْتُ رَجُلًا مَعَ امْرَأَتِي لَضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ غَيْرَ مُصْفَحٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «أَتَعْجَبُونَ مِنْ غَيْرَةِ سَعْدٍ لَأَنَا أَغْيَرُ مِنْهُ، وَاللَّهُ أَغْيَرُ مِنِّي»

5225. حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ بَعْضِ نِسَائِهِ فَأَرْسَلَتْ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ بِصَحْفَةٍ فِيهَا طَعَامٌ فَضَرَبَتْ الَّتِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِهَا يَدَ الْخَادِمِ فَسَقَطَتْ الصَّحْفَةُ فَانْفَلَقَتْ فَجَمَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِلَقَ الصَّحْفَةِ ثُمَّ جَعَلَ يَجْمَعُ فِيهَا الطَّعَامَ الَّذِي كَانَ فِي الصَّحْفَةِ وَيَقُولُ غَارَتْ أُمُّكُمْ ثُمَّ حَبَسَ الْخَادِمَ حَتَّى أُتِيَ بِصَحْفَةٍ مِنْ عِنْدِ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا فَدَفَعَ الصَّحْفَةَ الصَّحِيحَةَ إِلَى الَّتِي كُسِرَتْ صَحْفَتُهَا وَأَمْسَكَ الْمَكْسُورَةَ فِي بَيْتِ الَّتِي كَسَرَتْ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور وراد (مغیرہ کے منشی) نے مغیرہ سے بیان کیا کہ سعد بن عبادہ ؓنے نبی کریم ﷺسے عرض کیا کہ میں تو اپنی بیوی کے ساتھ اگر کسی غیر مرد کو دیکھ لوں تو اسے اپنی تلوار سے فوراً قتل کر ڈالوں اس کو دھار سے نہ کہ چوڑی طرف سے صرف ڈرانے کے لیے (بلکہ اس کا معاملہ ہی ختم کر ڈالوں)۔ اس پر نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ کیا تمہیں سعدؓ کی غیرت پر حیرت ہو گی اللہ کی قسم! مجھ کو اس سے بڑھ کر غیرت ہے اور اللہ تعالیٰ مجھ سے بھی زیادہ غیرت مند ہے۔تشریح:ہوا یہ تھا کہ جب آیت (والذین یرمون المحصنات الایۃ) (النور:6)نازل ہوئی جس کا مطب یہ تھا جو لوگ آزاد بیویوں پر بہتان لگائیں اور وہ ان پر گواہ نہ لا سکیں تو ان کو اسی کوڑے لگاؤ اس وقت سعد بن عبادہؓ نے کہا یا رسول اللہﷺ!اس آیت میں تو یہ حکم اترا ہے میں تو اگر حرام کام کو دیکھوں تو نہ جھڑکوں نہ چار گواہ لاؤں بلکہ اسے فوراً ہی ٹھکانے لگا دوں میں اتنے گواہ لاؤں گا تو وہ تو زنا کر کے چل دے گا اس پر آنحضرت ﷺ نے انصار سے فرمایا کہ تم اپنے سردار کی غیرت کی باتیں سن رہے ہو انصار بولے یا رسول اللہ ﷺ ان کے مزاج میں بہت غیرت ہے اس کو ملامت نہ کیجئے‘اس نے ہمیشہ کنواری سے نکاح کیا اور جب اسے طلاق دے دی تو اس کی غیرت کی وجہ سے ہم میں سے کسی کو یہ جرأن نہ ہو سکی کہ اس عورت سے نکاح کر سکے۔

5225.

سیدنا انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ اپنی ایک بیوی کے ہاں تشریف رکھے ہوئے تھے، اس وقت دوسری بیوی نے آپ کے لیے ایک پیالے میں کھانے کی کوئی چیز بھیجی۔ جس بیوی کے گھر میں آپ تشریف فرما تھے اس نے خادم کے ہاتھ کو مارا تو پیالہ گر کر ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا۔ نبی ﷺ نے پیالے کے ٹکڑے جمع کیے، پھر جو کھانا اس پیالے میں تھا اسے بھی جمع کرنے لگے، پھر فرمایا: ”تمہاری ماں کو غیرت آ گئی ہے۔“ پھر خادم کو روک رکھا حتیٰ کہ اس بیوی کے گھر سے پیالہ لایا گیا جس کے پاس آپ قیام پذیر تھے۔ اس کے بعد صحیح پیالہ اس بیوی کو بھیجا جس کا پیالہ توڑ دیا گیا تھا اور شکستہ (ٹوٹا ہوا) پیالہ اس بیوی کے گھر رہنے دیا جس نے اسے توڑا تھا۔