تشریح:
(1) ہیجڑوں کی دوقسمیں ہیں: ایک وہ جو پیدائشی ہوتے ہیں، وہ تو عورتوں کے حکم میں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اسے منع نہیں فرمایا۔ دوسرے وہ جو تکلف سے ہیجڑے بنتے ہیں، یہ حرکت قابل مذمت ہے اور ایسے لوگوں کو عورتوں کے پاس آنا منع ہے۔
(2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ ان لوگوں سے بھی عورتوں کو پردہ کرنا چاہیے جو عورتوں حسن و قبح کے (خوبصورتی اور بدصورتی) کو پہچانتے ہوں اگرچہ وہ زنانے اور ہیجڑے ہی کیوں نہ ہوں۔ (فتح الباري: 417/9) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس قسم کے تمام ہیجڑوں کو مدینہ طیبہ سے نکال دیا تھا تاکہ یہ مدینے کی فضا خراب نہ کریں۔ والله اعلم