تشریح:
(1) اہل علم کا اس امر میں اختلاف ہے کہ ایلاء کرنے کے بعد اگر چار ماہ گزر جائیں تو عورت خود بخود مطلقہ ہو جائے گی یا اسے طلاق دے کر فارغ کرنا ہو گا؟ اہل کوفہ کا موقف ہے کہ ایلاء کی مدت چار ماہ گزرنے کے بعد عورت کو خود بخود طلاق ہو جاتی ہے، اسے طلاق دینے کی ضرورت نہیں جبکہ دیگر اہل علم کہتے ہیں کہ مدت ایلاء چار ماہ گزرنے کے بعد شوہر کو اختیار ہے رجوع کرے یا طلاق دے۔ اس کے طلاق دیے بغیر عورت مطلقہ نہیں ہوگی کیونکہ قرآن میں ہے: ’’اگر وہ طلاق ہی کا عزم کر لیں تو اللہ تعالیٰ سب کچھ سننے والا سب کچھ جاننے والا ہے۔‘‘ (البقرة:227)عزم طلاق اور ہے اور عملاً طلاق دینا اور چیز ہے۔
(2) بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ کا رجحان یہ ہے کہ مدت ایلاء چار ماہ گزرنے کے بعد خاوند اگر طلاق دے گا تو عورت فارغ ہو گی بصورت دیگر وہ مطلقہ نہیں ہو گی۔ اگر وہ رجوع نہ کرے اور نہ طلاق ہی دے تو عدالتی چارہ جوئی سے کام لیا جائے۔ واللہ أعلم