قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لِلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِنْ نِسَائِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ، فَإِنْ فَاءُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ، وَإِنْ عَزَمُوا الطَّلاَقَ فَإِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ}فَإِنْ فَاءُوا: رَجَعُوا )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5290.01. وقَالَ لِي إِسْمَاعِيلُ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، إِذَا مَضَتْ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ: يُوقَفُ حَتَّى يُطَلِّقَ، وَلاَ يَقَعُ عَلَيْهِ الطَّلاَقُ حَتَّى يُطَلِّقَ وَيُذْكَرُ ذَلِكَ عَنْ: عُثْمَانَ، وَعَلِيٍّ، وَأَبِي الدَّرْدَاءِ، وَعَائِشَةَ، وَاثْنَيْ عَشَرَ رَجُلًا، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

5290.01.

سیدنا ابن عمر ؓ ہی سے روایت ہے کہ جب چار ماہ گزر جائیں تو اسے قاضی کے سامنے پیش کیا جائے یہاں تک کہ وہ طلاق دے۔ اور طلاق اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک وہ خود طلاق نہیں دے گا۔ سیدنا عثمان۔ سیدنا علی، سیدنا ابو درداء، سیدہ عائشہ اور دیکگر بارہ صحابہ کرام ؓ سے بھی ایسا ہی منقول ہے۔