قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابُ حُكْمِ المَفْقُودِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ المُسَيِّبِ: «إِذَا فُقِدَ فِي الصَّفِّ عِنْدَ القِتَالِ تَرَبَّصُ امْرَأَتُهُ سَنَةً» وَاشْتَرَى ابْنُ مَسْعُودٍ جَارِيَةً، وَالتَمَسَ صَاحِبَهَا سَنَةً، فَلَمْ يَجِدْهُ، وَفُقِدَ، فَأَخَذَ يُعْطِي الدِّرْهَمَ وَالدِّرْهَمَيْنِ، وَقَالَ: اللَّهُمَّ عَنْ فُلاَنٍ فَإِنْ أَتَى فُلاَنٌ فَلِي وَعَلَيَّ، وَقَالَ: هَكَذَا فَافْعَلُوا بِاللُّقَطَةِ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: نَحْوَهُ وَقَالَ الزُّهْرِيُّ: فِي الأَسِيرِ يُعْلَمُ مَكَانُهُ: لاَ تَتَزَوَّجُ امْرَأَتُهُ، وَلاَ يُقْسَمُ مَالُهُ، فَإِذَا انْقَطَعَ خَبَرُهُ فَسُنَّتُهُ سُنَّةُ المَفْقُودِ

5292. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى المُنْبَعِثِ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ ضَالَّةِ الغَنَمِ، فَقَالَ: «خُذْهَا، فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ» وَسُئِلَ عَنْ ضَالَّةِ الإِبِلِ، فَغَضِبَ وَاحْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ، وَقَالَ: «مَا لَكَ وَلَهَا، مَعَهَا الحِذَاءُ وَالسِّقَاءُ، تَشْرَبُ المَاءَ، وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ، حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا» وَسُئِلَ عَنِ اللُّقَطَةِ، فَقَالَ: «اعْرِفْ وِكَاءَهَا وَعِفَاصَهَا، وَعَرِّفْهَا سَنَةً، فَإِنْ جَاءَ مَنْ يَعْرِفُهَا، وَإِلَّا فَاخْلِطْهَا بِمَالِكَ» قَالَ سُفْيَانُ: فَلَقِيتُ رَبِيعَةَ بْنَ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ - قَالَ سُفْيَانُ: وَلَمْ أَحْفَظْ عَنْهُ شَيْئًا غَيْرَ هَذَا - فَقُلْتُ: أَرَأَيْتَ حَدِيثَ يَزِيدَ مَوْلَى المُنْبَعِثِ فِي أَمْرِ الضَّالَّةِ، هُوَ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ يَحْيَى: وَيَقُولُ رَبِيعَةُ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى المُنْبَعِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ سُفْيَانُ: فَلَقِيتُ رَبِيعَةَ فَقُلْتُ لَهُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور ابن المسیب نے کہا جب جنگ کے وقت صف سے اگر کوئی شخص گم ہواتو اس کی بیوی کو ایک سال اس کا انتظار کر نا چاہیئے ( اور پھر اس کے بعد دوسرا نکاح کرنا چاہے ) عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ایک لونڈی کسی سے خریدی ( اصل مالک قیمت لیے بغیر کہیں چلا گیا اور گم ہو گیا ) تو آپ نے اس کے پہلے مالک کو ایک سال تک تلاش کیا ، پھرجب وہ نہیںملا تو ( غریبوں کو اس لونڈی کی قیمت میں سے ) ایک ایک دو دو درہم دینے لگے اور آپ نے دعا کی کہ اے اللہ ! یہ فلاں کی طرف سے ہے ( جو اس کا پہلا مالک تھا اور جو قیمت لیے بغیر کہیں گم ہو گیا تھا ) پھر اگر وہ ( آنے کے بعد ) اس صدقہ سے انکار کرے گا ( اور قیمت کا مطالبہ کرے گا تو اس کا ثواب ) مجھے ملے گا اور لونڈی کی قیمت کی ادائیگی مجھ پر واجب ہوگی ۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اسی طرح تم لقطہ ایسی چیز کو کہتے ہیں جو راستے میں پڑی ہوئی کسی کو مل جائے ۔ کے ساتھ کیا کرو ۔ زہری نے ایسے قیدی کے بارے میں جس کی جائے قیام معلوم ہو ، کہاکہ اس کی بیوی دوسرا نکاح نہ کرے اور نہ اس کا مال تقسیم کیا جائے ، پھر اس کی خبر ملنی بند ہوجائے تو اس کا معاملہ بھی مفقود الخبر کی طرح ہوجاتا ہے ۔

5292.

یزید مولی منبعث سے روایت ہے کہ نبی ﷺ سے گم شدہ بکری کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ”اسے پکڑلو کیونکہ یا تو وہ تمہارے لیے ہے تمہارے بھائی تک پہنچ جائے گی یا پھر بھیڑ یے کے سپرد ہوگی۔“ اور آپ ﷺ سے گم شدہ اونٹ کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ غضبناک ہوئے حتیٰ کہ آپ کے دوںوں رخسار سرخ ہو گئے آپ نے فرمایا: ”تجھے اس سے کیا غرض ہے؟ اس کے پاس اس کا جوتا ہے اور پانی کا مشکیزہ ہے پانی پیتا رہے گا اور درختوں سے چرتا رہے گا یہاں تک اس کا مالک اسی مل جائے گا۔“ گری پڑی رقم کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ”اس کی تھیلی اور سر بندھن پہچان لو اور ایک سال تک اس کا اعلان کرتے ہو، اگر اس کو پہچاننے والا کوئی آ جائے تو ٹھیک ہے، یعنی اسے دو بصورت دیگر اسے مال کے ساتھ ملا لو۔“ سفیان نے کہا: میں ربیعہ بن ابو عبدالرحمن سے ملا مگر ان سے سوائے اس حدیث کے مجھے اور کچھ یاد نہیں رہا۔ میں نے پوچھا کہ مجھے بتاؤ: یزید مولیٰ منبعث کی حدیث گم شدہ مال کے بارے میں زید بن خالد سے ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں! یحییٰ نے کہا: ربیعہ نے اس کو یزید سے انہوں نے زید بن خالد سے ذکر کیا ہے۔ سفیان نے کہا: پھر میں نے ربیعہ سے ملاقات کی اور ان سے اس حدیث کے متعلق دریافت کیا۔