موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابُ {لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ} [التحريم: 1])
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
5308 . حَدَّثَنِي الحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: زَعَمَ عَطَاءٌ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْكُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، وَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلًا، فَتَوَاصَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ: أَنَّ أَيَّتَنَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْتَقُلْ: إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ، أَكَلْتَ مَغَافِيرَ، فَدَخَلَ عَلَى إِحْدَاهُمَا، فَقَالَتْ لَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ: «لاَ، بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، وَلَنْ أَعُودَ لَهُ» فَنَزَلَتْ: {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ} [التحريم: 1]- إِلَى - {إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ} [التحريم: 4] لِعَائِشَةَ وَحَفْصَةَ: {وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ} [التحريم: 3] لِقَوْلِهِ: «بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا»
صحیح بخاری:
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
باب: اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا ” اے پیغمبر ! جو چیز اللہ نے تیرے لیے حلال کی ہے اسے تو اپنے اوپر کیوں حرام کرتا ہے “
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
5308. سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ سیدہ زینب بنت حجش ؓ کے پاس ٹھہرتے اور ان کے ہاں شہد نوش کرتے تھے میں نے اور حفصہ ؓ نے باہم مشورہ کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس بھی نبی ﷺ تشریف لائیں وہ آپ سے کہے کہ میں آپ سے مغافیر کی بو پاتی ہوں، کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے؟ چنانچہ آپ ﷺ دونوں میں سے ہر ایک کے پاس تشریف لے گئے تو انہوں نے آپ سے یہی بات کہی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”کوئی بات نہیں، میں نے زینب بنت حجش کے ہاں شہد پیا ہے، اب دوبارہ نہیں پیوں گا۔ “ اس پر یہ آیت نازل ہوئی: ”اے نبی! آپ وہ چیز کیوں حرام کرتے ہیں جو اللہ نے آپ کے لیے حلال کی ہے۔ ۔ ۔ اگر تم دونوں توبہ کرلو۔“ یہ خطاب سیدہ عائشہ اور سیدہ حفصہ ؓ کو ہے۔ اور جب نبی نے کسی بیوی سے راز کی بات کی۔ ”تو اس سے مراد آپ کا یہ کہنا ہے: میں نے (مغافر نہیں بلکہ) شہد پیا ہے۔“