قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابُ قِصَّةِ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ: {وَاتَّقُوا اللَّهَ رَبَّكُمْ لاَ تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ، وَلاَ يَخْرُجْنَ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ، وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ، وَمَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ، لاَ تَدْرِي لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا} [الطلاق: 1]، {أَسْكِنُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ سَكَنْتُمْ مِنْ وُجْدِكُمْ، وَلاَ تُضَارُّوهُنَّ لِتُضَيِّقُوا عَلَيْهِنَّ وَإِنْ كُنَّ أُولاَتِ حَمْلٍ فَأَنْفِقُوا عَلَيْهِنَّ حَتَّى يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ} [الطلاق: 6]- إِلَى قَوْلِهِ - {بَعْدَ عُسْرٍ يُسْرًا} [الطلاق: 7]

5321.01. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ القَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُمَا يَذْكُرَانِ: أَنَّ يَحْيَى بْنَ سَعِيدِ بْنِ العَاصِ طَلَّقَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الحَكَمِ، فَانْتَقَلَهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، فَأَرْسَلَتْ عَائِشَةُ أُمُّ المُؤْمِنِيِنَ إِلَى مَرْوَانَ بْنِ الحَكَمِ، وَهُوَ أَمِيرُ المَدِينَةِ: «اتَّقِ اللَّهَ وَارْدُدْهَا إِلَى بَيْتِهَا» قَالَ مَرْوَانُ - فِي حَدِيثِ سُلَيْمَانَ -: إِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الحَكَمِ غَلَبَنِي، وَقَالَ القَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ: أَوَمَا بَلَغَكِ شَأْنُ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ؟ قَالَتْ: «لاَ يَضُرُّكَ أَنْ لاَ تَذْكُرَ حَدِيثَ فَاطِمَةَ»، فَقَالَ مَرْوَانُ بْنُ الحَكَمِ: إِنْ كَانَ بِكِ شَرٌّ، فَحَسْبُكِ مَا بَيْنَ هَذَيْنِ مِنَ الشَّرِّ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اپنے پروردگار اللہ سے ڈرتے رہو ، انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ خود نکلیں ، بجز اس صورت کے کہ وہ کسی کھلی بے حیائی کا ارتکاب کریں ۔ یہ اللہ کی مقرر کی ہوئی حدےں ہیں اور جو کوئی اللہ کی حدود سے بڑھے گا ، اس نے اپنے اوپر ظلم کیا ۔ تجھے خبر نہیں شاید کہ اللہ اس کے بعد کوئی نئی بات پیدا کردے ۔ ” ان مطلقات کو اپنی حیثیت کے مطابق رہنے کا مکان دو جہاں تم رہتے ہو اور انہیں تنگ کرنے کے لیے انہیںتکلیف مت پہنچاؤ اور اگر وہ حمل والیاں ہوں تو انہیں خرچ بھی دیتے رہو ۔ ان کے حمل کے پیداہونے تک ۔ آ خر آیت اللہ تعالیٰ کے ارشاد ” بعد عسر یسرا “ تک

5321.01.

قاسم بن محمد اور سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ یحییٰ بن سعید بن عاص نے عبدالرحمن بن حکم کی بیٹی کو طلاق دے دی تو عبدالرحمن اپنی بیٹی کو وہاں سے لے گئے۔ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے مروان بن حکم کو، جو مدینہ طیبہ کا گورنر تھا، پیغام بھیجا کہ اللہ سے ڈرو اور لڑکی کو واپس اس کے گھر بھیج دو۔ مروان نے جواب دیا کہ اس کا باپ عبدالرحمن مجھ پر غالب آ گیا ہے (میری بات نہیں مانتا)، نیز کہا کہ آپ کو فاطمہ بنت قیس‬ ؓ ک‬ی خبر نہیں پہنچی؟ ام المومنین سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے جواب دیا: اگر تو فاطمہ بنت قیس‬ ؓ ک‬ا واقعہ ذکر نہ کرے تو تجھے کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ مروان بن حکم نے کہا: اگر آپ نے نزدیک یہ باہمی کشیدگی کی وجہ سے ایسا ہوا تو یہاں بھی یہی وجہ کار فرما ہے کہ دونوں میاں بیوی کے درمیان کشیدگی تھی۔