قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابُ قِصَّةِ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ: {وَاتَّقُوا اللَّهَ رَبَّكُمْ لاَ تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ، وَلاَ يَخْرُجْنَ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ، وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ، وَمَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ، لاَ تَدْرِي لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا} [الطلاق: 1]، {أَسْكِنُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ سَكَنْتُمْ مِنْ وُجْدِكُمْ، وَلاَ تُضَارُّوهُنَّ لِتُضَيِّقُوا عَلَيْهِنَّ وَإِنْ كُنَّ أُولاَتِ حَمْلٍ فَأَنْفِقُوا عَلَيْهِنَّ حَتَّى يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ} [الطلاق: 6]- إِلَى قَوْلِهِ - {بَعْدَ عُسْرٍ يُسْرًا} [الطلاق: 7]

5325.01. حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ القَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ لِعَائِشَةَ: أَلَمْ تَرَيْ إِلَى فُلاَنَةَ بِنْتِ الحَكَمِ، طَلَّقَهَا زَوْجُهَا البَتَّةَ فَخَرَجَتْ؟ فَقَالَتْ: «بِئْسَ مَا صَنَعَتْ» قَالَ: أَلَمْ تَسْمَعِي فِي قَوْلِ فَاطِمَةَ؟ قَالَتْ: «أَمَا إِنَّهُ لَيْسَ لَهَا خَيْرٌ فِي ذِكْرِ هَذَا الحَدِيثِ» وَزَادَ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَابَتْ عَائِشَةُ، أَشَدَّ العَيْبِ، وَقَالَتْ: «إِنَّ فَاطِمَةَ كَانَتْ فِي مَكَانٍ وَحْشٍ، فَخِيفَ عَلَى نَاحِيَتِهَا، فَلِذَلِكَ أَرْخَصَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اپنے پروردگار اللہ سے ڈرتے رہو ، انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ خود نکلیں ، بجز اس صورت کے کہ وہ کسی کھلی بے حیائی کا ارتکاب کریں ۔ یہ اللہ کی مقرر کی ہوئی حدےں ہیں اور جو کوئی اللہ کی حدود سے بڑھے گا ، اس نے اپنے اوپر ظلم کیا ۔ تجھے خبر نہیں شاید کہ اللہ اس کے بعد کوئی نئی بات پیدا کردے ۔ ” ان مطلقات کو اپنی حیثیت کے مطابق رہنے کا مکان دو جہاں تم رہتے ہو اور انہیں تنگ کرنے کے لیے انہیںتکلیف مت پہنچاؤ اور اگر وہ حمل والیاں ہوں تو انہیں خرچ بھی دیتے رہو ۔ ان کے حمل کے پیداہونے تک ۔ آ خر آیت اللہ تعالیٰ کے ارشاد ” بعد عسر یسرا “ تک

5325.01.

عروہ بن زبیر سے روایت ہے، انہوں نے سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے کہا کہ آپ فلانہ بنت حکم کا معاملہ نہیں دیکھتیں؟ ان کے شوہر نے انہیں طلاق بائنہ دے دی تو وہ وہاں سے نکل آئی۔ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: کہ جو کچھ اس نے کیا بہت برا کیا۔ سیدہ عروہ نے کہا: آپ نے سیدہ فاطمہ بنت قیس‬ ؓ ک‬ا واقعہ نہیں سنا؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ واقعہ ذکر کرنے میں کوئی خیر کا پہلو نہیں ایک دوسری روایت ہے کہ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے شدید ناگواری کا اظہار فرمایا اور کہا کہ فاطمہ بنت قیس ؓ تو ایک بے آباد جگہ میں تھیں اور اس کے چاروں طرف وحشت برستی تھی، اس لیے نبی ﷺ نے اسے وہاں سے منتقل ہونے کی اجازت دی تھی۔