تشریح:
(1) امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان اور پیش کردہ احادیث میں نکاح فاسد کے حق مہر اور زنا کی اجرت کے متعلق وضاحت کی ہے۔ جو اجرت زنا کے عوض دی جاتی ہے اسے مهر البغي کہا جاتا ہے۔ یہ حرام ہے اور اس کی حرمت میں کسی کو بھی اختلاف نہیں کیونکہ زنا حرام ہے، اس لیے اس کا معاوضہ بھی ناجائز اور حرام ہے۔ اسی طرح گلوکارہ اور نوحہ کرنے والی کی اجرت بھی حرام ہے۔ لیکن نکاح فاسد میں عورت کو اس کا طے شدہ حق مہر دے دیا جاتا ہے اور اس کے فوراً بعد ان میں جدائی کر دی جائے۔
(2) نکاح فاسد وہ ہے جو گواہوں یا سرپرست کی اجازت کے بغیر کیا جائے۔ اسی طرح دوران عدت میں نکاح کرنا یا وقتی طور پر کسی سے نکاح کرنا بھی نکاح فاسد ہوتا ہے، ایسے نکاح میں عورت کو طے شدہ حق مہر مل جاتا ہے، اس کے علاوہ، وہ کسی چیز کی حق دار نہیں ہے۔
(3) کسب اماء سے مراد لونڈیوں سے بدکاری کرانا اور ان کا معاوضہ لینا ہے۔ یہ معاوضہ بھی حرام ہے اور بدکار عورت کی کمائی میں شامل ہے۔ واللہ أعلم