تشریح:
(1) بنو نضیر کے باغات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مختص تھے۔ آپ ان میں سے اپنے اہل و عیال کے لیے سال بھر کا خرچ رکھ کر باقی ملکی ضروریات کے لیے فروخت کر دیتے تھے، پھر اس رقم سے گھوڑے اور جنگی سامان خریدتے تھے۔ چونکہ اہل و عیال کا نان و نفقہ آدمی کے ذمے ہے، اس لیے اس نے اس کا بندوبست کرنا ہوتا ہے، یعنی یہ ایک انتظامی معاملہ ہے، ان کے لیے سال بھر کا خرچہ جمع کر لینا اس ذخیرہ اندوزی میں شامل نہیں جس کی احادیث میں ممانعت آئی ہے۔ اس پر تمام اہل علم کا اتفاق ہے۔ پھر جمع شدہ مال سے سال بھر حسب ضرورت استعمال کرتا رہے، اس کے لیے کوئی پیمانہ مقرر نہیں کیا جا سکتا کہ ایک دن میں کتنا خرچ کیا جائے۔ یہ معاملہ تمام تر اہل خانہ کی صوابدید پر موقوف ہے۔ واللہ أعلم