قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَطْعِمَةِ (بَابُ تَعَرُّقِ العَضُدِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5407. حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ السَّلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ: كُنْتُ يَوْمًا جَالِسًا مَعَ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَنْزِلٍ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَازِلٌ أَمَامَنَا، وَالقَوْمُ مُحْرِمُونَ وَأَنَا غَيْرُ مُحْرِمٍ، فَأَبْصَرُوا حِمَارًا وَحْشِيًّا وَأَنَا مَشْغُولٌ أَخْصِفُ نَعْلِي، فَلَمْ يُؤْذِنُونِي لَهُ، وَأَحَبُّوا لَوْ أَنِّي أَبْصَرْتُهُ، فَالْتَفَتُّ فَأَبْصَرْتُهُ، فَقُمْتُ إِلَى الفَرَسِ فَأَسْرَجْتُهُ، ثُمَّ رَكِبْتُ وَنَسِيتُ السَّوْطَ وَالرُّمْحَ، فَقُلْتُ لَهُمْ: نَاوِلُونِي السَّوْطَ وَالرُّمْحَ، فَقَالُوا: لاَ وَاللَّهِ لاَ نُعِينُكَ عَلَيْهِ بِشَيْءٍ، فَغَضِبْتُ فَنَزَلْتُ فَأَخَذْتُهُمَا ثُمَّ رَكِبْتُ، فَشَدَدْتُ عَلَى الحِمَارِ فَعَقَرْتُهُ، ثُمَّ جِئْتُ بِهِ وَقَدْ مَاتَ، فَوَقَعُوا فِيهِ يَأْكُلُونَهُ، ثُمَّ إِنَّهُمْ شَكُّوا فِي أَكْلِهِمْ إِيَّاهُ وَهُمْ حُرُمٌ، فَرُحْنَا، وَخَبَأْتُ العَضُدَ مَعِي، فَأَدْرَكْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: «مَعَكُمْ مِنْهُ شَيْءٌ؟» فَنَاوَلْتُهُ العَضُدَ فَأَكَلَهَا حَتَّى تَعَرَّقَهَا وَهُوَ مُحْرِمٌ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ: وَحَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، مِثْلَهُ

مترجم:

5407.

سیدنا ابو قتادہ سلمی رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے انہوں نے کہا : میں ایک دن نبی ﷺ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ہمراہ مکہ مکرمہ کے راستے میں ایک مقام پر بیٹھا ہوا تھا جبکہ رسول اللہ ﷺ نے ہمارے آگے پڑاؤ کیا تھا۔ دیگر تمام صحابہ احرام باندھے ہوئے تھے لیکن میں احرام میں نہیں تھا۔ لوگوں نے ایک گورخر دیکھا۔ میں اس وقت اپنے جوتے گانٹھنے میں مصروف تھا انہوں نے مجھے گورخر کے متعلق کچھ نہ بتایا لیکن وہ چاہتے تھے کہ میں اس کی طرف دیکھ لوں اچانک میں ادھر متوجہ ہوا تو وہ مجھے نظر آ گیا۔ پھر میں اپنے گھوڑے کی طرف گیا، اس پر زین رکھی اور سوار ہو گیا لیکن اپنا کوڑا اور نیزہ نیچے بھول گیا میں نے ان سے کہا کہ مجھے نیزہ اور کوڑا پکڑا دو۔ انہوں نے کہا ایسا نہیں ہو سکتا، اللہ کی قسم! ہم اس(شکار کے) معاملے میں تمہاری کسی قسم کی مدد نہیں کر سکتے۔ میں یہ سن کر غصے سے بھر گیا چنانچہ میں نے اتر کر یہ دونوں چیزیں اٹھائیں، پھر سوار ہو کر اس پر حملہ کیا اور اس کے پاؤں کاٹ ڈالے پھر میں اس کو لایا تو وہ ختم ہو چکا تھا۔ جب میں نے اسے پکا لیا تو کھانے میں سب شریک ہو گئے۔ بعد میں انہیں شبہ ہوا کہ احرام کی حالت میں انہیں اسے کھانے کی اجازت بھی تھی؟ چنانچہ ہم وہاں سے روانہ ہوئے تو میں نے اس کے بازو کا گوشت چھپا کر رکھا۔ پھر ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو اس کے متعلق پوچھا، آپ نے فرمایا: تمہارے پاس اس میں سے کچھ باقی ہے؟ میں نے آپ ﷺ کو وہ شانہ پیش کر دیا توآپ نے اسے تناول فرمایا یہاں تک کہ اس کے گوشت کو دانتوں سے نوچ کر ہڈی کو ننگا کر دیا، حالانکہ آپ حالت احرام میں تھےمحمد بن جعفر نے کہا کہ مجھے زید بن اسلم نے، انہوں نے عطاء بن یسار اسلم سے، انہوں نے سیدنا ابو قتادہ ؓ سے اس طرح بیان کیا۔