تشریح:
(1) ایک روایت میں ہے کہ وہ دسترخوان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا گیا۔ ان روایات میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ وہاں کے لوگوں نے ضیافت اور مہمانی کے طور پر دسترخوان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ زید بن عمرو کو پیش کر دیا، پھر انہوں نے قوم سے مخاطب ہو کر جو کہنا تھا کہا۔
(2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو جانور بتوں کے نام پر ذبح کیا جائے وہ حرام ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’وہ چیز بھی حرام ہے جو غیراللہ کے نام سے مشہور کر دی جائے۔‘‘ (البقرة:173) اس آیت کی رو سے دو قسم کے جانور اس کی زد میں آتے ہیں: ٭ وہ جانور جو غیراللہ کے نام سے مشہور کر دیا جائے، خواہ اس پر ذبح کے وقت اللہ تعالیٰ کا نام لیا گیا ہو۔ ٭ وہ جانور جو غیراللہ کے نام ذبح کیا گیا ہو، خواہ وہ کسی پیر کے نام سے ہو یا ولی کے نام سے۔ بہرحال آستانوں پر جو جانور ذبح کیا جائے وہ حرام ہے، خواہ وہ اللہ تعالیٰ کے نام ہی سے کیوں نہ ہو۔
(3) واضح رہے کہ حدیث میں زید بن عمرو، حضرت سعید بن زید کے والد ہیں۔ یہ بزرگ دور جاہلیت میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دین کے مطابق زندگی گزارتے تھے اور ان کے بیٹے حضرت سعید رضی اللہ عنہ عشرہ مبشرہ میں سے ہیں۔