تشریح:
(1) ایک روایت میں ہے کہ ہم نے مدینہ طیبہ میں رہتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں گھوڑے کا گوشت کھایا۔ (إرواء الغلیل للألباني: 145/8، رقم: 2493) اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ فرضیتِ جہاد کے بعد کا واقعہ ہے۔ جو لوگ جہاد کی آڑ میں اسے حرام کہتے ہیں، یہ روایت ان کے خلاف ہے۔ پھر ایک روایت میں ہے کہ ہم نے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ نے اسے کھایا تھا، (المعجم الکبیر للطبراني: 87/24، رقم: 232) اس سے یہ معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا بخوبی علم تھا حتی کہ آپ کے اہل خانہ نے اسے تناول فرمایا۔ چونکہ گھوڑے کا عام استعمال سواری رہا ہے، اس لیے اس کے کھانے کا رواج عام نہیں ہوا۔ اگرچہ گھوڑا دشمن کو خوفزدہ کرنے اور اسے ڈرانے دھمکانے کے لیے استعمال ہوتا ہے اس کے باوجود اس کی حلت شک و شبہ سے بالاتر ہے۔
(2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے حضرت عطاء سے بیان کیا ہے کہ اسلاف اس کا گوشت کھایا کرتے تھے۔ ابن جریج نے مزید پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم بھی؟ انہوں نے فرمایا: وہ بھی اسے کھاتے تھے۔ (فتح الباري: 804/9) اس کی مزید تفصیل فتح الباری میں دیکھی جا سکتی ہے۔ واللہ أعلم