تشریح:
ایک حدیث جسے غالب بن ابجر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، گھریلو گدھے کھانے کے متعلق بطور جواز پیش کی جاتی ہے، انہوں نے کہا: ہم قحط سے دوچار ہوئے۔ میرے پاس کوئی ایسی چیز نہ تھی جو میں اپنے گھر والوں کو کھلا سکتا، صرف چند گدھے ہی تھے۔ وہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کر دیے تھے۔ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: اللہ کے رسول! ہم قحط زدہ ہیں اور میرے پاس کوئی چیز نہیں جو میں اپنے اہل خانہ کو کھلا سکوں، چند ایک موٹے تازے گدھے ہیں لیکن آپ نے پالتو گدھوں کا گوشت حرام کر دیا ہے تو آپ نے فرمایا: ’’اپنے اہل خانہ کو کھلا سکوں، چند ایک موٹے تازے گدھے ہیں لیکن آپ نے پالتو گدھوں کا گوشت حرام کر دیا ہے تو آپ نے فرمایا:‘‘ اپنے اہل خانہ کو ان موٹے گدھوں میں سے کھلا دو۔ میں نے انہیں اس لیے حرام کیا تھا کہ یہ بستی کی گندگی کھاتے ہیں۔‘‘ (سنن أبي داود، الأطعمة، حدیث: 3809) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس کے متعلق فرماتے ہیں کہ اس کی سند ضعیف ہے اور اس کا متن شاذ اور صحیح احادیث کے خلاف ہے، لہذا یہ حدیث بطور دلیل نہیں پیش کی جا سکتی۔ (فتح الباري: 811/9)