تشریح:
(1) اہل کوفہ کا موقف ہے کہ مقیم آزاد آدمی ہی اپنی طرف سے قربانی کر سکتا ہے، مسافر خود یا اس کی طرف سے قربانی نہیں ہو سکتی۔ اسی طرح بعض حضرات کے خیال کے مطابق عورتوں پر قربانی نہیں ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے ان تمام حضرات کی تردید کرتے ہوئے یہ ثابت کیا ہے کہ مسافر خود بھی قربانی کر سکتا ہے اور اس کی طرف سے بھی قربانی ہو سکتی ہے، اسی طرح عورت بھی قربانی کر سکتی ہے اور اس کی طرف سے قربانی کرنا بھی جائز ہے، چنانچہ اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسافر تھے اور آپ نے قربانی کی اور ایک گائے ازواج مطہرات کی طرف سے بطور قربانی ذبح کی۔
(2) امام نووی رحمہ اللہ نے شرح صحیح مسلم میں لکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازواج مطہرات کی طرف سے قربانی ان کی اجازت سے دی تھی (شرح مسلم للنووي: 206/8، تحت رقم الحدیث: 2918 (1211)) لیکن یہ بات درست معلوم نہیں ہوتی۔ اگر ان سے اجازت لی ہوتی تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا گوشت کے متعلق نہ پوچھتیں کہ یہ کیا ہے اور کہاں سے آیا ہے؟ واللہ أعلم