تشریح:
(1) حضرت رافع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قربانی کا ارادہ فرماتے تو دو موٹے تازے صحت مند مینڈھے خرید کر لاتے۔ (مجمع الزوائد: 21/4) واضح رہے کہ ان روایات میں یہ وضاحت نہیں ہے کہ موٹے جانور دوسرے جانوروں سے افضل ہیں، تاہم اگر اس وجہ سے کہ موٹے تازے جانور میں گوشت زیادہ ہو گا اور اس سے غرباء کا زیادہ فائدہ ہو سکے گا یہ کہہ دیا جائے کہ موٹا جانور افضل ہے تو یقیناً قرین قیاس ہے۔
(2) امام ابن قدامہ فرماتے ہیں کہ قربانی کے جانور کا موٹا اور عمدہ ہونا مسنون ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’جو شخص اللہ کی نشانیوں کی تعظیم کرے تو یہ اس کے دل کی پرہیزگاری کی وجہ سے ہے۔‘‘ (الحج: 32) اس کی تعظیم سے مراد اس کا موٹا ہونا اور اس کا احترام کرنا ہے کیونکہ یہ بڑے اجر اور زیادہ ثواب کا باعث ہے۔ (المغني: 367/13)