قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَضَاحِيِّ (بَابُ إِذَا بَعَثَ بِهَدْيِهِ لِيُذْبَحَ لَمْ يَحْرُمْ عَلَيْهِ شَيْءٌ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5566. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ: أَنَّهُ أَتَى عَائِشَةَ، فَقَالَ لَهَا: يَا أُمَّ المُؤْمِنِينَ، إِنَّ رَجُلًا يَبْعَثُ بِالهَدْيِ إِلَى الكَعْبَةِ وَيَجْلِسُ فِي المِصْرِ، فَيُوصِي أَنْ تُقَلَّدَ بَدَنَتُهُ، فَلاَ يَزَالُ مِنْ ذَلِكِ اليَوْمِ مُحْرِمًا حَتَّى يَحِلَّ النَّاسُ، قَالَ: فَسَمِعْتُ تَصْفِيقَهَا مِنْ وَرَاءِ الحِجَابِ، فَقَالَتْ: لَقَدْ «كُنْتُ أَفْتِلُ قَلاَئِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَبْعَثُ هَدْيَهُ إِلَى الكَعْبَةِ، فَمَا يَحْرُمُ عَلَيْهِ مِمَّا حَلَّ لِلرِّجَالِ مِنْ أَهْلِهِ، حَتَّى يَرْجِعَ النَّاسُ»

مترجم:

5566.

سیدنا مسروق سے روایت ہے کہ وہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: ام المومنین! اگر کوئی شخص اپنی قربانی کعبہ بھیجے اور خود اپنے شہر میں ٹھہرا رہے لے جانے والے کو وصیت کر دے کہ جانور کے گلے میں قلادہ (ہار) ڈال دیا جائے تو کیا وہ محرم ہو جائے گا یہاں تک کہ دوسرے لوگ احرام کھول دیں؟ مسروق کہتے ہیں کہ میں نے پس پردہ آپ کے ہاتھ مارنے کی آواز سنی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں رسول اللہ ﷺ کی قربانی کے ہار بنایا کرتی تھی آپ جب اپنی قربانی کعبہ بھیجتے لیکن لوگوں کے واپس آنے تک آپ ﷺ پر کوئی چیز حرام نہ ہوتی تھی جو ان کے گھر کے دوسرے افراد پر حلال ہو۔