تشریح:
(1) ان احادیث کا سبب ورود یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کے وقت اچانک تکلیف ہوئی تو آپ شدت درد کی وجہ سے بستر پر کروٹیں لینے لگے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی: اللہ کے رسول! اگر ہم میں سے کوئی اس طرح کرتا تو آپ ناراض ہو جاتے۔ اس وقت آپ نے فرمایا: ’’صالحین کو مصائب و آلام سے دوچار کیا جاتا ہے۔‘‘ (مسند أحمد: 159/6, 160) ابن حبان کی ایک روایت میں ہے کہ تکلیف کی وجہ سے اللہ تعالیٰ گناہ مٹا دیتا ہے اور درجات بھی بلند کرتا ہے۔ (صحیح ابن حبان بترتیب ابن بلبان: 167/7، رقم: 2906)
(2) اس کا مطلب یہ ہے کہ تکلیف، رفع عقاب اور حصول ثواب دونوں کا سبب بن جاتی ہے۔ بہرحال اگر انسان کو تکلیف آئے تو وہ اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے، اور اگر اسے اللہ تعالیٰ کا فیصلہ سمجھ کر برداشت کرے تو حصول ثواب کا بھی باعث ہے۔ (فتح الباري: 131/10)