تشریح:
(1) احادیث کے اطلاق سے معلوم ہوتا ہے کہ عیادت کے لیے مریض کی بیماری کے وقت کوئی پابندی نہیں ہے جب بھی انسان کو فرصت ملے، بیمار پرسی کی جا سکتی ہے۔ اس سلسلے میں ایک حدیث بیان کی جاتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار کی تیمارداری تین دن گزر جانے کے بعد کرتے تھے۔ (سنن ابن ماجة، الجنائز، حدیث: 1437) لیکن اس کی سند انتہائی کمزور ہے۔ امام ابو حاتم نے تو اسے باطل قرار دیا ہے۔ تیمارداری میں حالات کی نزاکت کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ ایسا نہ ہو کہ اہل خانہ تنگ پڑ جائیں۔ تیمارداری کرتے وقت مریض کو تسلی دینی چاہیے اور اس کے علاج کے لیے تعاون بھی کرنا چاہیے۔ (فتح الباري: 140/10)
(2) عیادت کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے امر کا صیغہ مروی ہے جو بظاہر وجوب کے لیے ہوتا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ وجوب عین ہے یا وجوب کفائی، جس سے چند آدمیوں کے بجا لانے سے باقی حضرات کو باز پرس نہیں ہو گی۔ جمہور اہل علم نے اسے استحباب پر محمول کیا ہے۔ واللہ أعلم