قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَرْضَى (بَابُ قَوْلِ المَرِيضِ: إِنِّي وَجِعٌ، أَوْ وَا رَأْسَاهْ، أَوِ اشْتَدَّ بِي الوَجَعُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ أَيُّوبَؑ: {أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ} [الأنبياء: 83]

5665. حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، وَأَيُّوبَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: مَرَّ بِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أُوقِدُ تَحْتَ القِدْرِ، فَقَالَ: «أَيُؤْذِيكَ هَوَامُّ رَأْسِكَ؟» قُلْتُ: نَعَمْ، فَدَعَا الحَلَّاقَ فَحَلَقَهُ، ثُمَّ أَمَرَنِي بِالفِدَاءِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور حضرت ایوب ؑ کا یہ کہنا بھی اسی قبیل سے ہے کہ ” اے میرے رب ! مجھے سراسر تکالیف نے گھیر لیا ہے اور تو ہی سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے ‘‘

5665.

حضرت کعب بن عجرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ میرے پاس گزرے تو میں ہنڈیا کے نیچے آگ جلا رہا تھا۔ آپ نے فرمایا: کیا تیرے سر کی جوئیں تجھے اذیت پہنچا رہی ہیں؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے حجام کو بلایا تو اس نے حضرت کعب کے بال صاف کر دیے۔ حضرت کعب ؓ کہتے ہیں کہ پھر آپ ﷺ نے مجھے فدیہ دینے کا حکم فرمایا۔