تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دریافت کرنے پر حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ مجھے جوئیں تنگ کر رہی ہیں۔ انہوں نے بھی اپنی تکلیف کا اظہار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا۔ یہ بطور شکوہ نہیں تھا بلکہ اس لیے کہ آپ کوئی حل بتائیں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکلیف کا ازالہ اس طرح فرمایا کہ حجام کو بلا کر ان کے بال صاف کرا دیے تاکہ جوؤوں کی تکلیف سے انہیں نجات مل جائے، پھر اس کے بدلے فدیہ ادا کرنے کا حکم دیا۔
(2) بہرحال اگر کوئی اپنے بھائیوں سے اپنی تکلیف کا اظہار کرتا ہے تاکہ وہ اس کا ازالہ کریں یا اس کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کریں تو مخلوق کے سامنے تکلیف کا اظہار ممنوع شکوہ نہیں ہے۔