تشریح:
(1) ایک روایت میں صراحت ہے کہ مریض کا معدہ خراب ہونے کی وجہ سے اسے اسہال کا عارضہ تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے شہد تجویز فرمایا۔ (صحیح مسلم، السلام، حدیث: 5770 (2217))
(2) بعض ملحدین نے اس حدیث پر اعتراض کیا ہے کہ شہد تو خود اسہال لاتا ہے وہ صاحب اسہال کو کیا شفا دے گا لیکن یہ اعتراض ان کی جہالت پر مبنی ہے کیونکہ طریقۂ علاج دو طرح سے ہوتا ہے: ایک یہ ہے کہ بیماری کے موافق دوا دی جائے، اسے علاج بالموافق کہا جاتا ہے: مثلاً: کسی کو بخار ہے تو اسے بخار لانے والی دوا دی جاتی ہے۔ اس قسم کی دوا پہلے مرض کو بڑھاتی ہے پھر افاقہ ہو جاتا ہے۔ ہومیو پیتھک ادویات میں یہی اصول ہوتا ہے۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ بیماری کے مخالف دوا دی جاتی ہے جو بیماری کے جراثیم ختم کرنے والی ہوتی ہے۔ اسے علاج بالضد کہا جاتا ہے۔ طب یونانی میں یہی اصول ہوتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے طریقۂ علاج کے مطابق مریض کے لیے شہد تجویز کیا تاکہ فاسد مادہ اچھی طرح خارج ہو جائے، چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ فاسد مادہ خارج ہونے کے بعد وہ مریض تندرست ہو گیا۔ واللہ أعلم۔
(3) بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ شہد سے علاج کرنا شریعت میں جائز ہے، خواہ خالص شہد دیا جائے یا کسی چیز میں ملا کر استعمال کرایا جائے۔