تشریح:
موت کا وقت مقرر ہے، وہ آ کر رہتی ہے، خواہ کتنی ہی دوا استعمال کر لی جائے۔ اس کا دنیا میں کوئی علاج نہیں ہے۔ کلونجی اپنے عموم کے اعتبار سے ہر بیماری کا علاج ہے، اگرچہ کچھ حضرات کا خیال ہے کہ اس عموم سے خصوص مراد ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک جڑی بوٹی میں تمام خصوصیات جمع نہیں ہو سکتیں جو علاج میں تمام بیماریوں کے لیے شفا کا باعث ہو، لیکن ہمارا تجربہ ہے کہ یہ اپنے عموم پر ہے اور ہر مرض کے لیے اس میں شفا ہے۔ ہم اسے ہر بیماری کے لیے استعمال کرتے ہیں، ابھی تک ہمیں اس میں ناکامی نہیں ہوئی۔ اگر اس کے ساتھ شہد ملا لیا جائے تو سونے پر سہاگا ہے۔ چند سال قبل دارالسلام نے شہد میں کلونجی ملا کر ایک مرکب تیار کیا تھا جو بہت فائدہ مند اور کامیاب تھا۔ اگر پانی کے ساتھ رات سوتے وقت اس کے چند دانے استعمال کر لیے جائیں تو إن شاء اللہ ہر بیماری سے شفا ہو گی۔ اسے مفرد اور مرکب دونوں طرح استعمال کیا جا سکتا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ شاید حضرت غالب بن ابجر رضی اللہ عنہ زکام میں مبتلا تھے، اس لیے ابن ابی عتیق نے دوا کو ناک میں ٹپکانے کی تجویز دی۔ (فتح الباري: 179/10)