تشریح:
(1) شہد کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اس میں لوگوں کے لیے شفا ہے کیونکہ یہ بہت سے نباتات کا نچوڑ ہوتا ہے جسے شہد کی مکھی پھولوں کے رس چوس چوس کر جمع کرتی ہے۔ (2) اس روایت میں جس مریض کا ذکر ہے اسے کئی مرتبہ شہد پلایا گیا، بالآخر شہد پلاتے وقت دست خود بخود بند ہو گئے۔ جب پیٹ کا فاسد مادہ نکل گیا تو شہد نے مکمل طریقے سے اس پر اپنا اثر کیا۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ شہد نے پہلی مرتبہ پینے سے فائدہ نہ دیا کیونکہ بیماری کے لیے جس قدر مقدار اور کیفیت درکار تھی وہ اس سے کم تھا، اس لیے کما حقہ افاقہ نہ ہوا۔ اگر مقدار بڑھ جاتی تو دوسری بیماریوں کا اندیشہ تھا، اس لیے بار بار پینے سے بیماری کے مطابق جب مقدار پوری ہو گئی تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے مریض صحت مند ہو گیا۔ (فتح الباري: 209/10)