تشریح:
1۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے کوفے کے گورنر تھے۔ جب مغیرہ کی وفات ہونے لگی تو انھوں نے حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا اور حالات پر کنٹرول کرنے کی وصیت فرمائی کیونکہ عام طور پر عوام الناس حکمران کی وفات پر خلفشار کا شکار ہو جاتے ہیں خاص طور پر کوفے کی سرزمین جو فتنوں کی آماجگاہ تھی۔ ( فتح الباري: 184/1)
2۔ خیر خواہی کے لیے مسلمان کی پابندی اغلبیت کے لحاظ سے ہے، ویسے کافروں کے ساتھ بھی خیر خواہی کرنی چاہیے انھیں اسلام کی دعوت دی جائے اور جب وہ مشورہ لیں تو ان کی صحیح رہنمائی کی جائے، البتہ بیعت کا سلسلہ صرف اہل اسلام کے لیے ہے۔ (فتح الباري: 184/1)
3۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو کتاب الایمان کے آخر میں لاکر اشارہ کیا ہے کہ میں نے اس کتاب کی جمع و تدوین میں لوگوں کی خیر خواہی کی ہے۔ صرف ان احادیث کو جمع کیا ہے جو معیار محدثین پر پوری اترتی ہیں تاکہ عمل کرنے میں سہولت رہے۔