تشریح:
(1) ایک حدیث میں اس کی وضاحت ان الفاظ میں ہے کہ آدمی کپڑا اس طرح لپیٹے کہ اس کی شرمگاہ آسمان کی طرف کھلی رہے۔ (سنن أبي داود، اللباس، حدیث: 4080)
(2) اس کے ممنوع ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس صورت میں عریانی پائی جاتی ہے کیونکہ اس سے شرمگاہ ظاہر ہوتی ہے، حالانکہ اسے ڈھانپنے کا حکم ہے۔ بعض اوقات اوباش لوگ اس طرح کرتے ہیں، لہذا ان کی مشابہت اختیار کرنا بھی درست نہیں، البتہ پردے کا اہتمام ہو تو احتیاط کے ساتھ اس طرح بیٹھنے میں کوئی حرج نہیں۔ اسے ہماری زبان میں گوٹ مار کر بیٹھنا کہتے ہیں۔ واللہ أعلم