تشریح:
بعض اہل علم کا خیال ہے کہ حضرت ابن عمر ؓ سے مروی مذکورہ حدیث حضرت ابن عباس ؓ سے مروی حدیث سابق کی تفسیر ہے، یعنی نماز فجر اور نماز عصر کے بعد نماز پرھنے کی کراہت اس شخص کےلیے ہے جو دیدہ دانستہ طلوع غروب کے وقت نماز پڑھنے کا انتطار کرتا رہے اور قصدا ان اوقات میں نماز پڑھے۔ ہاں! اگراتفاقا ایسا ہوجائے تو ممنوع نہیں۔ انھوں نے اپنے موقف کی تائید میں حضرت عائشہ ؓ سے مروی حدیث پیش کی ہے کہ آپ نے فرمایا حضرت عمر ؓ کو وہم ہوا کہ وہ نماز فجر اور نماز عصر کے بعد نماز پڑھنے تشدد کرتے ہیں، حالانکہ رسول اللہ ﷺ نے مطلقا نماز پڑھنے سے منع نہیں فرمایا بلکہ رسول الله ﷺ نے قصدا طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔ (صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث: 1931، (833))