تشریح:
(1) ایک روایت میں ہے کہ میں (ابن عمر ؓ ) دن اور رات کے کسی حصے میں دوسروں کو نماز پڑھنے سے نہیں روکتا لیکن انھیں چاہیے کہ طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے سے اجتناب کریں۔ (صحیح البخاري، فضل الصلاة في مسجد مکة والمدینة:حدیث 1192) ایک دوسری روایت میں اس کی وجہ بایں الفاظ بیان کی گئی ہے کہ تم طلوع شمس اور غروب شمس کو اپنی نمازوں کےلیے متعین نہ کرو، کیونکہ اس وقت سورج شیطان کے دوسینگوں کے درمیان سے طلوع (وغروب) ہوتا ہے۔ (صحیح البخاري، بدء الخلق، حدیث: 3273) اسی طرح ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ اس وقت کفار سورج کے سامنے سجدہ ریز ہوتے ہیں۔ (صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث: 1930 (832)) ان روایات سے اس نہی کی علت معلوم ہوتی ہے جس کی وجہ سے ان اوقات میں نمازپڑھنے سے منع کیا گیاہے۔
(2) حدیث کے آخر میں جس متابعت کا ذکر ہے، اسے امام بخاری ؒ نے کتاب بدء الخلق میں متصل سند سے بیان کیا ہے۔ (صحیح البخاري، بدء الخلق، حدیث :3272)