تشریح:
(1) خالص سرخ رنگ سے رنگا ہوا لباس پہننا جائز نہیں کیونکہ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک گھاٹی سے نیچے اترے تو آپ میری طرف متوجہ ہوئے۔ آپ نے دیکھا کہ میں نے ایک چادر اوڑھی ہوئی تھی جو ہلکے سرخ رنگ کی تھی۔ آپ نے پوچھا کہ تم نے یہ کیسی چادر لی ہوئی ہے؟ آپ کی ناپسندیدگی کو میں نے محسوس کیا، پھر میں اپنے اہل خانہ کے پاس آیا تو وہ تنور جلا رہے تھے۔ میں نے اس چادر کو اس میں پھینک دیا۔ اگلے دن جب میں حاضر خدمت ہوا تو آپ نے فرمایا: ’’اس چادر کا تم نے کیا کیا؟‘‘ میں نے آپ کو صورت حال سے آگاہ کیا تو آپ نے فرمایا: ’’اسے اپنے اہل خانہ میں سے کسی عورت کو دے دیتے۔ عورتوں کو اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے۔‘‘ (سنن أبي داود، اللباس، حدیث: 4066)
(2) مذکورہ بالا حدیث میں سرخ جوڑے کا ذکر ہے لیکن وہ جوڑا خالص سرخ رنگ کا نہیں تھا بلکہ اس میں سرخ رنگ کی دھاریاں تھیں جسے عربی میں "برد" کہا جاتا ہے، چنانچہ حضرت عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منیٰ میں دیکھا جب کہ آپ اپنے خچر پر بیٹھے خطبہ دے رہے تھے اور آپ نے سرخ رنگ کی دھاری دار چادر زیب تن کر رکھی تھی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے تھے جو آپ کی بات لوگوں تک پہنچا رہے تھے۔ (فتح الباري: 477/10)