تشریح:
(1) انگوٹھی کی چمک اس کے نگینے کی وجہ سے تھی۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نگینہ چاندی کا تھا جبکہ ایک دوسری روایت میں ہے کہ اس کا نگینہ حبشی تھا۔ (سنن أبي داود، حدیث: 4216) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ اس کا ڈیزائن یا نقش حبشی تھا۔ اگر اس کا مطلب یہ لیا جائے کہ نگینہ حبشہ کا سیاہ پتھر وہاں کا عقیق تھا تو ممکن ہے کہ دو انگوٹھیاں ہوں ایک چاندی کے نگینے والی اور دوسری حبشہ کے سیاہ پتھر کے نگینے والی۔ ایک حدیث میں ہے کہ وہ انگوٹھی لوہے کی تھی جس پر چاندی کا ملمع کیا گیا تھا اور حضرت معقیب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے محافظ تھے۔ (سنن أبي داود، الخاتم، حدیث: 4224)
(2) اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ دو انگوٹھیاں تھیں۔ ایک خالص چاندی کی اور دوسری لوہے کی جس پر چاندی کا ملمع کیا گیا تھا۔ لوہے پر جس چیز کا ملمع کیا گیا ہو وہ اسی کے حکم میں ہو گا۔ (فتح الباري: 396/10)