قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ (بَابٌ: مَا يُصَلَّى بَعْدَ العَصْرِ مِنَ الفَوَائِتِ وَنَحْوِهَا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: وَقَالَ كُرَيْبٌ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، صَلَّى النَّبِيُّ ﷺ بَعْدَ العَصْرِ رَكْعَتَيْنِ، وَقَالَ: «شَغَلَنِي نَاسٌ مِنْ عَبْدِ القَيْسِ عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ»

591. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَتْ عَائِشَةُ: ابْنَ أُخْتِي «مَا تَرَكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّجْدَتَيْنِ بَعْدَ العَصْرِ عِنْدِي قَطُّ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور کریب نے حضرت ام سلمہ ؓکے واسطہ سے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے عصر کے بعد دو رکعات پڑھیں، پھر فرمایا کہ بنو عبدالقیس کے وفد سے گفتگو کی وجہ سے ظہر کی دو رکعتیں نہیں پڑھ سکا تھاچنانچہ ان کو آپ نے بعد عصر ادا فرمایا۔ پھر آپ ﷺ گھر میں ان کو ادا کرتے ہی رہے۔ اور یہ آپ کی خصوصیات میں سے ہے، امت کے لیے یہ منع ہے۔ مگر قسطلانی نے کہا کہ محدثین نے اس سے دلیل لی ہے کہ فوت شدہ نوافل کا عصر کے بعد پڑھنا بھی درست ہے۔ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی رجحان معلوم ہوتاہے۔

591.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے (حضرت عروہ بن زبیر ؓ سے) فرمایا تھا: میرے بھانجے! رسول اللہ ﷺ نے عصر کے بعد دو رکعات میرے ہاں کبھی ترک نہیں فرمائیں۔