تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے والدین کی نافرمانی کو"اکبر الکبائر" قرار دیا ہے۔ (صحیح البخاري، الأدب، حدیث:5976) والدین کو گالی دینا بھی نافرمانی ہی کی ایک قسم ہے اگرچہ معاشرے میں والدین کو گالی دینا بعید از عقل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سائل نے ازراہ تعجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کوئی شخص والدین کو بھی گالی دے سکتا ہے تو آپ نے فرمایا: کسی دوسرے کے والدین کو گالی دینا اپنے والدین ہی کو گالی دینا ہے کیونکہ جوابی طور پر وہ اس کے والدین کو گالی دے گا، گویا اس نے خود اپنے والدین کو گالی دی ہے کیونکہ یہ اس برے کام کا سبب بنا ہے۔
(2) اس سے معلوم ہوا کہ حرام فعل کا سبب بھی حرام ہوتا ہے جیسا کہ قرآن کریم میں ہے: ’’اے مسلمانو! یہ لوگ اللہ کے سوا جن کی پوجا پاٹ کرتے ہیں تم انھیں گالیاں نہ دو ورنہ یہ لوگ جہالت کی وجہ سے چڑ کر اللہ تعالیٰ کو گالی دیں گے۔‘‘ (الأنعام6: 108) اس سے معلوم ہوا کہ والدین کو گالی دینے کا سبب بننا بہت بڑا جرم ہے تو جو بدبخت خود اپنے والدین کو لعن طعن کرے یا گالیاں دے وہ کس قدر سنگین جرم کا ارتکاب کرتا ہے۔ أعاذنا الله تعالی