قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابٌ: لاَ يَسُبُّ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5973. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِنْ أَكْبَرِ الكَبَائِرِ أَنْ يَلْعَنَ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ» قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ يَلْعَنُ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ؟ قَالَ: «يَسُبُّ الرَّجُلُ أَبَا الرَّجُلِ، فَيَسُبُّ أَبَاهُ، وَيَسُبُّ أُمَّهُ»

مترجم:

5973.

حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے والدین پر لعنت کرے۔“ عرض کی گئی: اللہ کے رسول! کوئی شخص اپنے والدین پر کیسے لعنت کر سکتا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”آدمی کسی کے والد کو گالی دے گا تو وہ اس کے والد کو برا بھلا کہے گا اور اگر وہ کسی کی ماں کو برا بھلا کہے گا تو وہ اس کی ماں پر سب وشتم کرے گا۔“